سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں علم تصور اسمِ اللہ ذات کے اسرار و رموز کو کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں بعض مقامات پر تصور اسمِ اللہ ذات کو علمِ اکسیر اور تصورِ توفیق کے نام سے بھی موسوم کیا ہے۔ تصور اسمِ اللہ ذات تمام باطنی علوم کا معدن و مخزن ہے۔ اس سے باطن میں دو اعلیٰ ترین مقامات دیدارِ حق تعالیٰ اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل ہوتے ہیں جو کسی دوسرے ذکر فکر سے حاصل نہیں ہو سکتے۔ باطن میں ان سے اعلیٰ اور کوئی مقام نہیں۔
اسمِ اللہ ’’اسمِ ذات‘‘ ہے اور ذاتِ سبحانی مذید پڑھیں مراقبہ اسمِ ذات اللہ
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں علم تصور اسمِ اللہ ذات کے اسرار و رموز کو کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں بعض مقامات پر تصور اسمِ اللہ ذات کو علمِ اکسیر اور تصورِ توفیق کے نام سے بھی موسوم کیا ہے۔ تصور اسمِ اللہ ذات تمام باطنی علوم کا معدن و مخزن ہے۔ اس سے باطن میں دو اعلیٰ ترین مقامات دیدارِ حق تعالیٰ اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل ہوتے ہیں جو کسی دوسرے ذکر فکر سے حاصل نہیں ہو سکتے۔ باطن میں ان سے اعلیٰ اور کوئی مقام نہیں۔
اسمِ اللہ ’’اسمِ ذات‘‘ ہے اور ذاتِ سبحانی مذید پڑھیں 
درود و سلام ایک ایسا محبوب و مقبول عمل ہے جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، شفا حاصل ہوتی ہے اور دل و جان کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے پڑھنے والے کے لئے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنفس و نفیس سلام کے جواب سے مشرف فرماتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صلوٰۃ و سلام کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ
اللّٰہ کریم کےحکم کی تعمیل ہوتی ہے ۔
ایک مرتبہ دُرود شریف پڑھنے والے پر دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں
اس کے دس درجات بلند ہوتے ہیں ۔
اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔
اس کےدس گناہ مٹائے جاتے ہیں ۔
دُعا سے پہلے دُرُود شریف پڑھنا دُعا کی قبولیت کا باعث ہے ۔
دُرُود شریف پڑھنا نبی ِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت کا سبب ہے ۔
دُرُود شریف پڑھنا گناہوں کی بخشش کا باعث ہے ۔
دُرُود شریف کے ذَرِیعے اللّٰہ پاک بندے کے غموں کو دور کرتا ہے ۔
دُرُودشریف پڑھنے کے باعث بندہ قیامت کے دن رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(56)
ترجمہ: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
{اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔} یہ آیت ِمبارکہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی
آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صریح نعت ہے،جس میں بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
{وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ:اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔} قرآن شفا ہے کہ اس سے ظاہری و باطنی اَمراض، گمراہی اور جہالت وغیرہ دور ہوتے ہیں اور ظاہری و باطنی صحت حاصل ہوتی ہے۔ باطل عقائد، رذیل اخلاق اس کے ذریعے دفع ہوتے ہیں اور عقائد ِحقہ ، معارفِ الٰہیہ ، صفاتِ حمیدہ اور اَخلاقِ فاضلہ حاصل ہوتے ہیں کیونکہ یہ کتابِ مجید ایسے علوم و دلائل پر مشتمل ہے جو وہم پر مَبنی چیزوں کواور شیطانی ظلمتوں کو اپنے انوار سے نیست و نابُود کر دیتے ہیں اور اس کا ایک ایک
اسمِ ذات اللہ ۔ ذاتی نام ہے اور اس قدر با معنی ہے کہ ایک ایک حرف علیحدہ کر لینے سے بھی بے معنی نہیں رہتا۔ بلکہ اپنی ذات کی صفات ظاہر کرتا ہے۔ اللہ کا پہلا حرف حذف کر دیجئے تو لِلہِ رہ جاتا ہے ۔ جس کے معنی ہیں "اللہ ہی کے لئے" یعنی اس کے ذاتی نام کے اندر اس کی ملکیت موجود ہے۔
لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
(زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ ہی کی ہے)
ہر چیز کے واصف ہونے کا بھی اسمِ ذات میں ثبوت موجود ہے۔
يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ
(زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے)
للہ سے پہلا حرف یعنی اللہ کا پہلا
آپؒ کا نام حسن اور القابات معین الدین، معین الاولیاء، خلیفۃ الرسول فی الہند، ہندُ الولی، شہنشاہِ مشائخ، سلطان العارفین، برہان العاشقین، شیخ الاسلام، غریب نواز، سلطان الہند، نائب رسول فی الہند، صدرِ بزمِ چشتیاں وغیرہ ہیں۔
آپؒ حسنی و حسینی ہیں، آپؒ کا سلسلہ نسب ۱۳ویں پشت میں امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیؓ سے جا ملتا ہے۔ آپؒ علاقہ سَجِستان میں ۵۳۷ھ بمطابق ۱۱۳۹ء میں عالمِ شہود میں تشریف لائے۔ اِسی لیے بعض تذکرہ نویسوں نے آپؒ کو سجزی کہا ہے، عموماً حسن سجزی معروف ہیں۔
آپؒ نے گیارہ سال تک نہایت ناز و نعم میں پرورش پائی۔ والدِ بزرگوار انتقال فرما گئے
حیات و تعلیمات
شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہؒ عالمِ با عمل، اور متبعِ شریعت ولی اللہ تھے ۔ آپؒ کی ولایت اور مقام ومرتبہ خود آپؒ کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے۔ان کا پورا نام عبدالقادر بن ابو صالح عبداللہ بن جنکی دومت الجیلی (الجیلانی) ہے اور آپ کی کنیت ابو محمد، لقب محی الدین اور شیخ الاسلام ہے۔ آپؒ حنبلی مسلک کے پیروکار تھے ۔[سیر اعلام النبلاء]اور آپ کے عقائد اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد تھے۔ وہ بزبانِ خود فرماتے ہیں :ہمارا عقیدہ وہی ہے جو تمام صحابۂ کرامؓ اور سلفِ صالحینؒ کا ہے۔ [سیر اعلام النبلاء]
آپؒ والدہ کی طرف سے حسینی
بعض نے صوفیہ کو تین اقسام میں منقسم کیا ہے:۔
صوفی
متصّوف
مستصوف
ان کی تشریح مختصر الفاظ میں کچھ اسطرح بیان کی جاتی ہے کہ۔
صوفی :۔
صاحبِ وصول ہے جو مقتضیات طبائع سے آزاد ہو کر حقیقت سے پیوستہ ہو گیا ہو اوراپنی ذات سے فانی ہو کر حق سے باقی ہو۔
متصوف: صاحبِ اصول ہے جو مجاہدہ سے مرتبہ وصول تک پہونچنے کی کوشش میں مصروف ہو ۔
مستصوف: صاحبِ فضول ہے جس نے دنیا کمانے کے لئے صوفیوں کی سی صورت بنا رکھی ہو مگر کمالاتِ صوفیہ میں سے کوئی حصّہ نہ حاصل کیا ہو۔
علاوہ تقسیمِ متزکرہ بالا کے اور بھی نام ہیں جن سے صوفیہ پکارے جاتے ہیں مثلاً ملا متیہ اور قلندر۔
ملامتیہ: صوفیہ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا (سورۃ عنکبوت )" یعنی جن لوگوں نے کہ مجاہدہ کیا ہماری راہ میں یقیناً ہم دکھا دیں گے ان کو راہ اپنی۔ اس وعدہ پر اعتمادِ کلّی کے ساتھ صوفی مجاہدہ کرتے ہیں اور ہدایت پاتے ہیں۔ ہدایت کا انحصار ہے شرح صدر پر اور شرح صدر کا نتیجہ ہیں وہ انوار الٰہی جو غیب سے قلب پر وارد ہوتے ہیں۔ ان انوارِ الٰہی کی برکت سے اور حکمت کی بدولت جو زہدفی الدنیا اور قلتِ کلام کی وجہ سے سینہ میں ابلتی ہے صوفی منجانب اللہ وہ بصیرت پاتے ہیں جس سے اور لوگ محروم ہوتے ہیں اور انھیں وہ فہم و ادراک عطا ہوتا ہے