جنات و موکلات

اہلِ تصوف کی ایک بڑی تعداد، جن میں خانوادہ چشتیہ، سلسلہ نقشبندی مجددی، سلسلہ اوایسیہ اور صوفیائے شاذلیہ وغیرہ شامل ہیں، کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ بغیر موکلات تسبیحات عمل میں لاتے ہیں۔ اگر اسماء الحسنٰی، قرآنی آیات و سورۃ، دورد و شریف اور دیگر مسنون اذکار کی تسبیح و چلہ مقصود ہو تو صرف بلا موکل  کی  تسبیحات کو ترجیح دیتے ہیں تا کہ اوصافِ حمیدہ، لطائفِ قلبی اور نفسِ مطمئنہ کے ذریعے اپنی روحانی استطاعت کو بڑھا کر ایسے مقام پر پہنچا جائے تا کہ خاص فضل و کرم اور انوار حاصل ہوں اور موکلات و دیگر مخلوق خود ہی کام پر آمادہ ہو۔ اسطرح عمل سے موکلات کے معائنہ کے وقت مذید پڑھیں

فضیلتِ سورۃ فاتحہ بمعہ زکوۃ

صحابئ رسول حضرت ابوزید   رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : ایک مرتبہ رات کا وقت تھا ، میں پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے ساتھ مدینۂ منورہ کی ایک گلی سے گزر رہا تھا ، اچانک ایک گھر سے آواز آئی ، ایک صحابی   رَضِیَ اللہُ عنہ  تہجد کی نماز میں سورۂ فاتحہ کی تلاوت کر رہے تھے ، اسے سُن کر رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ٹھہر گئے اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت سننے لگے ، جب صحابی   رَضِیَ اللہُ عنہ  نے سورۂ فاتحہ مکمل پڑھ لی تو اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  مذید پڑھیں

اعمال برائے فراخیِ رزق

عربی زبان میں رزق کا لفظ جہاں روزی روٹی کے معنی میں آتا ہے وہاں ہر طرح کی عنایات کے لے بھی آتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں بھی یہ مال و دولت کے لیے بھی ہے، متاع حیات کے لیے بھی آیا ہے اور ہدایت و معرفت کے لیے بھی استعمال ہوا ہے ۔ مختصرا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رزق کا لفظ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں کو عطا ہونے والی ہر عنایت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ اللہ تعالی نے انسان کو بالعموم اور مسلمان کو بالخصوص رزق حلال و حرام میں تمیز کرنے کا حکم دیا ہے،رزق حلال کمانا اور رزقِ حرام سے اجتناب کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز،روزہ ودیگر فرائض پر عمل پیرا ہونا۔۔۔مگر قابلِ تعجب مذید پڑھیں

عمل برائے قضائے حاجات

اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ : الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ. ( سورۃ البقرۃ : ۱۵۶) ترجمہ: وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں : ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ اس آیتِ مبارکہ کو پڑھنے کے آداب و طریقے صوفیائے کرام اور اولیائے عظام نے مقرر فرمائے ہیں جس سے لاکھوں انسان فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ آپ کسی بھی مصیبت میں مبتلا ہیں تو ذیل میں دئے گئے طریقے کو بروئے کار لا کر اللہ پر بھروسہ کر کے خلوص دل و نیت کے ساتھ یہ عمل کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ، مسئلہ مذید پڑھیں

استخارہ کسے کہتے ہیں؟

استخارہ کے لغوی معنی ہیں : کسی معاملے میں خیر اور بھلائی کا طلب کرنا، یعنی روز مرہ کی زندگی میں پیش آنے والے اپنے جائز کام میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اللہ سے اس کام میں خیر، بھلائی اور رہنمائی طلب کرنا۔ جبکہ استخارے کے اصطلاحی معنی کے اعتبار سے " کسی بھی معاملہ کی خیر اور انجام کی بہتری کا سوال کرنا یا پھر دو کاموں میں سے ایک کام کو اختیار کرنے یا چھوڑ دینے میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنا۔ استخارہ کرنا ایک مسنون عمل ہے، جس کا طریقہ اور دعا نبی پاک ﷺ سے احادیث میں منقول ہے۔ حضور اکرم ﷺ ، حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کر ہر کام سے پہلے اہمیت مذید پڑھیں

علم غیب

یہ بات انسان کی سرشت میں داخل ہے کہ وہ کسی بات کے انتظار میں صبر سے زیادہ کام نہیں لے سکتا۔ اس کے مرتعش ہاتھوں میں صبر کا پیمانہ ہمیشہ چھلکتا رہتا ہے۔ وہ اپنی ایک ایک حرکت اور اپنے ایک ایک عمل کا نتیجہ فوری معلوم کرنے کے لئے بے چین رہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنی بے صبری کے جھونکوں سے دفترِ قدرت کا ایک ایک ورق الٹ دے۔ اور دیکھے کہ اس کے اندر کیا ہے۔ مجموعی طور پر اولادِ آدم کی مثال  اس طالب علم کی سی ہے  جس نے یونیورسٹی کا امتحان دیا ہو لیکن  اس سے یہ نہیں ہو سکتا کہ کچھ عرصہ صبر و سکون سے بیٹھے۔ کہ ایک دن نتیجہ شائع ہوگا اور اُسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ امتحان میں مذید پڑھیں

فائدہ اور نقصان(سعد و نحس)

عملیات کی دعا اور مناجات سے خاصی مناسبت ہے ۔ آیات کی تلاوت اسماء الٰہی کا ورد یا ان کو لکھنے یا ان کے نقش تحریر کرنے کا مقصد ان کی برکتوں اور فیض سے مستفید ہونا ہے جیسے دعایا مناجات میں اس کے فیض سے استفادہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا "ما خلقت ھذا باطل" ہم نے زمین اور آسمان میں کوئی چیز بے کار نہیں پیدا کی ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ ہر چیز میں فائدہ اور نقصان کو مضمر کیا ہے۔ مگر اس کا فائدہ یا نقصان دینا اللہ کی مرضی کے مطابق ہے۔ اللہ جس چیز سے جو کام لینا چاہے وہ چیز ویسے ہی کام کرتی ہے۔ زہر و تریاق کا کام اللہ کی مرضی اور مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔  زہر مذید پڑھیں

تحقیقِ جنات

اس محسوس و معلوم عالم سے نفوس انسانی متعارف ہیں، اس کی نئی اور عجیب و غریب چیز کے علاوہ کوئی چیز ان پر گراں نہیں گزرتی، لیکن اس کے باوجود جو چیزیں اس جہاں میں پوشیدہ اور مخفی ہیں، انسان ان کی تحقیق و تلاش میں رہتا ہے، وہ نظر سے غائب چیزوں کا کھوج لگانے اور پوشیدہ اسرار و رموز پر مطلع ہونے کا ذوق و شوق رکھتا ہے۔ جنات کا جہان بھی انہی چیزوں میں سے ہے جن کے جاننے کے متعلق دلوں میں شوق رہتا ہے۔ انسان جنات کے احوال جاننے کے لئے اہل علم کی ان تصنیفات کا متلاشی رہتا ہے جن میں اس موضوع پر کچھ نہ کچھ خامہ فرسائی کی گئی ہو۔ لوگوں کے اسی ذوق و شوق کو دیکھتے ہوئے بعض اہل مذید پڑھیں

علاج کرانا سنت ہے

متعدد احادیث میں  رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماریوں کا  علاج کرانے کی ترغیب دی ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے "تداووا؛ فإن الله لم یضع داء إلا وضع له شفاءًا". (مشکاة المصابیح مع المرقاة: ٨/ ٣٤١) یعنی علاج معالجہ کیا کرو ؛کیوں کہ اللہ تعالی نے ہر بیماری سے شفا کے اسباب بھی رکھے ہیں۔ نیز خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف امراض کے علاج کی تدبیریں بتائی ہیں اور مختلف مواقع پر خود بھی علاج کے اسباب اختیار فرمائے ہیں۔ حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہسے روایت  ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا:مَا اَنْزَلَ مذید پڑھیں

نظرِ بد کی تعریف

نظر بد یا نظر لگنا ایک قدیم تصور ہے جو دنیا کی مختلف اقوام میں پایا جاتا ہے۔ اسلام کے صدرِ اوّل میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے عرب کے ان لوگوں کی خدمات لینے کا ارادہ کیا جو نظر لگانے میں شہرت رکھتے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے ہیں ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔ ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا ہے کہ وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ مذید پڑھیں
error: Content is protected !!