خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ

آپؒ کا نام حسن اور القابات معین الدین، معین الاولیاء، خلیفۃ الرسول فی الہند، ہندُ الولی، شہنشاہِ مشائخ، سلطان العارفین، برہان العاشقین، شیخ الاسلام، غریب نواز، سلطان الہند، نائب رسول فی الہند، صدرِ بزمِ چشتیاں وغیرہ ہیں۔

آپؒ حسنی و حسینی ہیں، آپؒ کا سلسلہ نسب ۱۳ویں پشت میں امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیؓ سے جا ملتا ہے۔ آپؒ علاقہ سَجِستان میں ۵۳۷ھ بمطابق ۱۱۳۹ء میں عالمِ شہود میں تشریف لائے۔ اِسی لیے بعض تذکرہ نویسوں نے آپؒ کو سجزی کہا ہے، عموماً حسن سجزی معروف ہیں۔

آپؒ نے گیارہ سال تک نہایت ناز و نعم میں پرورش پائی۔ والدِ بزرگوار انتقال فرما گئے اور جائیداد تقسیم ہوئی تو حصہ میں ایک باغ و دیگر سامان آیا اور زندگی بڑے آرام سے گزرنے لگی۔ ایک روز آپؒ اپنے باغ میں تشریف فرما تھے کہ باغ میں ایک مجذوب سیدنا ابراہیم قلندرؒ داخل ہوئے۔ آپؒ نے قلندرؒ کو انگور عنایت فرمائے جو انہوں نے نوش فرما لئے، بعد ازاں اپنی بغل سے تھوڑی سی کھلی نکال کر اوّل اپنے منہ میں ڈال کر چبائی، پھر وہی کھِلی اپنے منہ سے نکال کر خواجہؒ کے دہن میں ڈال دی۔ خواجہؒ پر اسی آن انوارِ الٰہی جلوہ گر ہوئے، دنیا سے دل اچاٹ ہو گیا، باغ اور جائیداد فروخت کر کے رقم غرباء و مساکین میں تقسیم کردی۔

آپؒ نیشا پور کے قصبہ میں خواجہ عثمان ہاروَنیؒ کی زیارت سے مشرف ہوئے، جونہی خواجہؒ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، خواجہؒ کی ایک ہی نگاہ نے عرش تا تحت الثّریٰ روشن کر دیا اور خواجہؒ نے فوراً بیعت کر لی۔ ڈھائی سال تک نفس کشی کے لئے چلہ کیا اور تب مرشدِ کاملؒ نے رسول اللہ ﷺ کا معراج والا خرقہ بطور خرقۂ خلافت عطا فرمایا۔

آپؒ نے تقریباً ۷۰ برس تک شب بیداری کی، اکثر روزہ رکھتے اور تلاوتِ قرآن کی کچرت کرتے۔ سماع کا بہت ذوق فرماتے یہاں تک کہ کوئی ہوش نہ رہتا۔ آپؒ نے دورانِ سیاحت شیخ شہاب الدین سہروردیؒ اور حضرت عبد القادر جیلانیؒ سمیت بے تحاشا اولیائے کرامؒ سے اکتسابِ فیضان کیا۔ شبِ انتقال چند بزرگانِؒ دین نے خواب دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ آپؒ کے استقبال کی خاطر تشریف لائے ہیں۔

آپؒ ۶ رجب المرجب ۶۳۳ھ بمطابق ۱۲۳۵ء بروز ہفتہ بعُمر تقریباً ۹۶ سال فوت ہوئے۔ آپؒ کا روضۂ مطہرہ اجمیر شریف میں ہے۔

error: Content is protected !!