یہ بات انسان کی سرشت میں داخل ہے کہ وہ کسی بات کے انتظار میں صبر سے زیادہ کام نہیں لے سکتا۔ اس کے مرتعش ہاتھوں میں صبر کا پیمانہ ہمیشہ چھلکتا رہتا ہے۔ وہ اپنی ایک ایک حرکت اور اپنے ایک ایک عمل کا نتیجہ فوری معلوم کرنے کے لئے بے چین رہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنی بے صبری کے جھونکوں سے دفترِ قدرت کا ایک ایک ورق الٹ دے۔ اور دیکھے کہ اس کے اندر کیا ہے۔
مجموعی طور پر اولادِ آدم کی مثال اس طالب علم کی سی ہے جس نے یونیورسٹی کا امتحان دیا ہو لیکن اس سے یہ نہیں ہو سکتا کہ کچھ عرصہ صبر و سکون سے بیٹھے۔ کہ ایک دن نتیجہ شائع ہوگا اور اُسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ امتحان میں مذید پڑھیں علم غیب
یہ بات انسان کی سرشت میں داخل ہے کہ وہ کسی بات کے انتظار میں صبر سے زیادہ کام نہیں لے سکتا۔ اس کے مرتعش ہاتھوں میں صبر کا پیمانہ ہمیشہ چھلکتا رہتا ہے۔ وہ اپنی ایک ایک حرکت اور اپنے ایک ایک عمل کا نتیجہ فوری معلوم کرنے کے لئے بے چین رہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنی بے صبری کے جھونکوں سے دفترِ قدرت کا ایک ایک ورق الٹ دے۔ اور دیکھے کہ اس کے اندر کیا ہے۔
مجموعی طور پر اولادِ آدم کی مثال اس طالب علم کی سی ہے جس نے یونیورسٹی کا امتحان دیا ہو لیکن اس سے یہ نہیں ہو سکتا کہ کچھ عرصہ صبر و سکون سے بیٹھے۔ کہ ایک دن نتیجہ شائع ہوگا اور اُسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ امتحان میں مذید پڑھیں 