برصغیر کے خطہ میں جادو کا وجود ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ قدیم ادوار میں اکثر بیرونی لوگ ہندوستان کو جادو نگری سمجھتے رہے ہیں۔ بنگال کا کالا جادو تو پوری دنیا میں آج بھی اپنا ایک امتیازی مقام رکھتا ہے۔ یہ جادو پہلے زیادہ تر غیر مسلم طبقہ تک ہی محدود تھا لیکن اگر آج برصغیر کے موجودہ مسلمانوں کے عمومیکوائف اور احوال پر غور و فکر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں جادو کی وبا اس خطہ ارضی کے مسلم طبقہ میں اس قدر تیزی سے پھیلی ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔
ہر روز مسلم گھرانوں میں کوئی نہ کوئی نیا واقعہ رونما ہوتا ہے اور سننے میں مذید پڑھیں جادو کی حقیقت
برصغیر کے خطہ میں جادو کا وجود ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ قدیم ادوار میں اکثر بیرونی لوگ ہندوستان کو جادو نگری سمجھتے رہے ہیں۔ بنگال کا کالا جادو تو پوری دنیا میں آج بھی اپنا ایک امتیازی مقام رکھتا ہے۔ یہ جادو پہلے زیادہ تر غیر مسلم طبقہ تک ہی محدود تھا لیکن اگر آج برصغیر کے موجودہ مسلمانوں کے عمومیکوائف اور احوال پر غور و فکر کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں جادو کی وبا اس خطہ ارضی کے مسلم طبقہ میں اس قدر تیزی سے پھیلی ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔
ہر روز مسلم گھرانوں میں کوئی نہ کوئی نیا واقعہ رونما ہوتا ہے اور سننے میں مذید پڑھیں 
بدشگونی کا تعلق توہم قلبی اور روحانی تاریکی کی علامات سے ہے۔ نفس الامر میں اس کی کچھ بھی اصلیت نہیں۔ ہمارے ملک میں بعض لوگ توہمپرستی میں اس قدر آگے ہیں کہ کسی کام کو جاتے وقت چھینک بھی آجائے تو بیٹھ جاتے ہیں کہ بس اب کام میں کامیابی نہ ہو گی، راستے میں کتا کان ہلا دے یا کوئی پوچھ بیٹھے آپ کہاں جا رہے ہیں تو بس اس کو ناکامی کی دلیل سمجھتے ہیں۔ اور فوراً واپس آجاتے ہیں۔ اس قسم کی ہزاروں توہمات کی باتیں رائج ہیں جن پر ہندوؤں کے بعد زیادہ تر مسلمان عورتیں کاربند ہیں۔ اور وہ ایک خلاف اسلام مظاہرہ کرنے کے علاوہ اپنے وقت کا نقصان اور کام کا ہرج گوارا کرتی ہیں ۔۔۔
دورِ حاضر میں ہر شخص کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہے۔ کسی کو روزگار کا مسئلہ ہےتو کہیں شادی میں رکاوٹ، کوئی کاروبار ی بندش کا شکار ہے تو کوئی آسیبی وقتوں سے نجات کا متلاشی ہے۔ گو کہ لگتا ہے ہر شخص سحر زدہ ہے۔ ہر کسی پر بندش ہے، ہر کسی کا رشتہ دار حسد میں مبتلا ہوکر اُس پر جادو کروا رہا ہے۔ اب حالت یہ ہے کہ ایک چوٹ بھی لگ جائے تو جادو کا گمان ہوتا ہے۔ ہم بھی عجیب ہیں۔ جب کوش ہوتے ہیں تو وہ سب کرتے ہیں جو دل چاہتا ہے، مگر جب مشکلات میں گھِرتے ہیں تو خدا یاد آتا ہے۔ تب استخارے نکلتے ہیں، اور بندشوں اور رکاوٹ کے ڈھیر لگ جاتے ہیں۔ پھر تعویذات پہنے جاتے ہیں، اوراد
شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے ، اُس نے ہمارے جد اعلی حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد سجدہ سے انکار پر راندہ درگاہ ہو کر ابن آدم کوسیدھے راستہ سے بہکانا اور معاصی کا ارتکاب کرانا اور دوزخ میں اپنے ساتھ لیجانے کا عزم کر رکھاہے۔ اس کے مکر و فریب کے ہزار ہا جال ہیں۔ بعض موٹے ظاہر اور بعض نہایت باریک پوشیدہ جن سے اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر بچنا نا ممکن ہے۔
حکایت ہے کہ حضرت سیدنا غوث اعظم محی الدین شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہ العزیز چالیس سال کی ریاضت کے بعد اپنے حجرہ سے باہر تشریف لائے تو وہ جگہ منور ہو گئی آپ نے اپنے نور باطن اور علم ظاہر سے سمجھ لیا کہ
مولانا الحاج محمود علی صاحب شفق رامپوری اپنی مایہ ناز تصنیف "علم الرمل" میں اِس معتبر علم کی تعریف کچھ اسطرح بیان کرتے ہیں کہ ۔۔۔واضح ہو کہ علم الرمل نہایت شریف اور صحیح اور بزرگانِ دین سے منقول ہے۔ بعض اصحاب اسے علم سماوی کہتے ہیں اور اس علم کو علومِ انبیاء میں سے جانتے ہیں۔ اور بعض نے اسے حضرت آدم ؑ سے اور بعض نے حضرت دانیال ؑ سے منسوب کیا ہے۔ اور بعض کے نزدیک حضرت نوح ؑ سے اور بعض نے حضرت ادریس ؑ سے منسوب کیا ہے۔ لیکن وجہ تنزلِ علم سب یکساں ہے۔ یعنی جب ان پیغمبروں میں سے کسی پیغمبر کو اپنی اولاد یا بعض حالات معلوم کرنے کی احتیاج ہوئی تو بارگاہِ احدیت
مایہ ناز کتب اور مستند اساتذہ کے مطابق لفظ "جفر" جعفر کا مخفف ہے اور جعفر سے مراد پیشوائے اتقیاء امام الاولیاء حضرت سیدنا امام جعفر صادق علیہ السلام ہیں۔ آپ جناب سیدنا شہیدِ کربلا نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کی ولادت با سعادت ۸۰ ہجری میں ہوئی اور شہادت ۱۴۸ہجری میں مدینہ میں ہی ہوئی۔
علم الجفر ، حروف کی سائنس ہے۔ علم الجفر ، علم الحروف کے اصولوں پر حوادثِ عالم کو معلوم کرنے کا نام ہے۔ اور علم الجفر کو ہی علم الحروف کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ ایسا علم ہے کہ اس کے ذریعے آنے والے وقت کی پیشن گوئیاں کی جا سکتی ہیں اور
علم الحروف کے تعریف میں مرشدانِ کرام و استادانِ علم و کاملین نے فرمایا ہے کہ یہ اٹھائیس حروف نام باری تعالیٰ کے ہیں۔ فرشتے ان ناموں سے اللہ سبحان و تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے قلم کو حکم دیا کہ جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے سب کا سب لوح پر لکھ ۔ قلم نے سر لوح پر رکھ دیا جس سے ایک نورانی نقطہ ظاہر ہوا۔ پھر وہ نقطہ دراز ہو کر الف بن گیا۔ یہی بھید اس کے نورانی ہونے کا سبب ہے۔ اسمِ "اللہ " کی ابتداء بھی اس ہی حرف الف سے ہے۔ اہلِ علم کے مطابق دیگر علوم کے ساتھ علم الحروف بھی حضرت آدم علیہ السلام کو تعلیم کیا گیا۔ اکابرین کے
الخالق
پیدا کرنے والا
قرآنِ مجید میں ہے:۔
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ
وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں پیدا کیے
جاننا چاہیئے کہ تین اسماء الخالقُ ، الباریُ اور المصورُ ایک ہی معنیٰ میں مستعمل ہیں۔ خالق اس ذات کو کہتے ہیں جو کسی شئے کو عدم سے وجود میں لائے۔ باری بھی ایجاد کرنے کے معنیٰ میں مستعمل ہے اور اس ہی طرح مصور تصویر بنانے اور ہیئت بخشنے میں بولا جاتا ہے۔
امام غزالیؒ نے ان اسماء کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص کسی چیز کے بتانے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے تین مدارج ہوتے ہیں۔ پہلا درجہ تو اندازہ ہے اس کے بعد
المتکبر
عظمت و کبریائی کا سرچشمہ
اس کے معنیٰ ہیں بڑی عظمت والا اور حد سے زیادہ بزرگی والا۔ مُراد ہے وہ ذات جو تمام مخلوقات کے مقابلے مین عظیم ہو اور کُل مخلوقات بہرِ اعتبار اس کے سامنے ہیچ اور حقیر ہوں۔ جو کل مخلوقات پر حکمراں بھی ہو اور نگہبان بھی اور اس کے سامنے کسی کو بھی لب کشائی اور چون و چرا کا کوئی حق نہ ہو۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ ایسی ذات بجز اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ اس لئے اللہ کے سوا کسی کو بھی بڑائی اور اظہار تکبر کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
اس اسم مبارکہ کے اعداد ۶۶۲ ہیں اور یہ جلالی اسم پاک ہے۔ اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت سے پہلے طاق اعداد
الجبار
نقصان کو پورا کرنے والا۔ بدل کرنے والا
اسمِ جبّار مبالغہ کا صیغہ ہے۔ اس کا مادہ جبر ہے جس کے معنی ہیں ٹوٹے ہوئے کو جوڑنا۔ کسی کا حال درست کرنا۔ شکستہ حالوں کا ٹھیک کرنے والا۔ تسلط رکھنے والا۔ قہر و غضب والا۔
مادہ جبر ہی جبریہ فرقہ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ انسان مجبور محض ہے جو کرتا ہے خدا ہی کرتا ہے انسان کے بس میں کچھ نہیں۔ یہ فرقہ باطلہ ہے۔ اہلِ سنت کا عقیدہ ہے کہ انسان اپنے عمل میں اختیار رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو عقلِ سلیم عطا فرمائی، اچھائی اور برائی کی تمیز سکھائی۔ اب اسے اختیار دیا جو راستہ چاہے اکتیار کرے۔ یہی عقیدہ حق ہے۔
یہ اسم مبارک