جنات و موکلات

اہلِ تصوف کی ایک بڑی تعداد، جن میں خانوادہ چشتیہ، سلسلہ نقشبندی مجددی، سلسلہ اوایسیہ اور صوفیائے شاذلیہ وغیرہ شامل ہیں، کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ بغیر موکلات تسبیحات عمل میں لاتے ہیں۔ اگر اسماء الحسنٰی، قرآنی آیات و سورۃ، دورد و شریف اور دیگر مسنون اذکار کی تسبیح و چلہ مقصود ہو تو صرف بلا موکل  کی  تسبیحات کو ترجیح دیتے ہیں تا کہ اوصافِ حمیدہ، لطائفِ قلبی اور نفسِ مطمئنہ کے ذریعے اپنی روحانی استطاعت کو بڑھا کر ایسے مقام پر پہنچا جائے تا کہ خاص فضل و کرم اور انوار حاصل ہوں اور موکلات و دیگر مخلوق خود ہی کام پر آمادہ ہو۔ اسطرح عمل سے موکلات کے معائنہ کے وقت قلب مضبوط اور نڈر رہتا ہے اور خطا نہیں ہوتی۔ خطرہ ہے کہ باموکل اعمال میں اگر خود میں روحانی قوت نہ ہو تو اکثر اوقات سخت ہزیمت اور رجعت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ روحانی مخلوق بھی اُس سے ہی مانوس ہو کر مدد کرتے ہیں جس میں روحانی قوت موجود ہو۔

error: Content is protected !!