علم الجفر کیا ہے؟

مایہ ناز کتب اور مستند اساتذہ کے مطابق لفظ “جفر” جعفر کا مخفف ہے اور جعفر سے مراد پیشوائے اتقیاء امام الاولیاء حضرت سیدنا امام جعفر صادق علیہ السلام ہیں۔ آپ جناب سیدنا شہیدِ کربلا نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کی ولادت با سعادت ۸۰ ہجری میں ہوئی اور شہادت  ۱۴۸ہجری میں مدینہ میں ہی ہوئی۔

علم الجفر ، حروف کی سائنس ہے۔ علم  الجفر ، علم الحروف کے اصولوں پر حوادثِ عالم کو معلوم کرنے کا نام ہے۔ اور علم الجفر کو ہی  علم الحروف کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ  یہ ایسا علم ہے کہ اس کے ذریعے آنے والے وقت کی پیشن گوئیاں کی جا سکتی ہیں اور کسی بھی چیز کے بارے میں ایک جچا تلا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اس ہی طرح علم الجفر کا دوسرا نام علم التکسیر بھی ہے ، جس سے مراد یہ ہے کہ سائل کے سوال کے حروف میں تغیر اور تبدیلیاں کر کے جواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔ علم جفر حروف و اعداد کا علم ہے۔ جس میں حروف کو عمومی و خصوصی اعداد میں منتقل کر کے اس سے مختلف مقاصد کے لئے بروئے کار لایا جاتا ہے۔ حروف کا مختصر مجموعہ لفظ کہلاتا ہے۔ اور الفاظ کا مجموعہ عبارت کہلاتی ہے۔ اور عبارت کا مجموعہ مضمون کہلاتا ہے،اور مجموعہ مضامین کو کتاب کہا جاتا ہے۔

اللہ رب العزت نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ کل مخلوقات میں انسان کو سب سے زیادہ عظیم مقام حاصل ہے۔ انسان کو قوت گویائی عطا کی گئی۔ جو رب العالمین کی ایک خاص عطا ہے۔ چنانچہ سورۃ رحمٰن میں بطورِ خاص  اس کا ذکر کیا گیا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ :

خَلَقَ الْاِنْسَانَ عَلَّمَهُ الْبَیَانَ

ترجمہ: انسان کو پیدا کیا۔ اسے بیان سکھایا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان میں بیان کی صفت پیداء فرمائی ہے۔ جو ایک خاص صفت ہے اور اس صفت کے ذریعہ انسان کو ایک خاص مقام حاصل ہوا۔

انسانوں میں بھی وہ انسان عظیم سمجھا جاتا ہے جس میں اچھی گفتگو کرنے کی صلاحیت ہو۔ انسان ہی کی گفتگو کے لئے حروف، کلمات ، زبر ، زیر اور نقطے پیدا ہوئے۔ جو تحریر و تقریر کی اصل بنیاد ہیں۔ اس ہی تفصیل کو اور حروف کے اس خزانے کو “ابجد” کہا جاتا ہے۔ ابجد حروف کی ترتیب کا نام ہے۔ ہر ابجد ۲۸ حروف پر مشتمل ہوتی ہے۔ چاندکی منزلیں بھی ۲۸ ہی ہیں۔  ماہرین نے کتب میں علم جفر کے لئے ۲۸ ابجدوں کا ذکر کیا ہے۔ یہ ۲۸ اباجد علم الآثار اور علم الاخبار میں کام آتی ہیں اور  ان کے ذریعہ کائنات کو فتح کیا جا سکتا ہے ۔

یہ  ابجدیں در حقیقت لسان الغیب اور پوشیدہ علوم کے حصول کا ذریعہ بنتی ہیں۔  اِن ۲۸ ابجدوں میں ۲ ابجدیں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ایک ابجد قمری ہے جو سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اور اُسے ام الاباجد  یعنی ابجدوں کی ماں سمجھا جاتا ہے۔  اُس کے بعد سب زیادہ اہمیت ابجد شمسی کی ہے۔ باقی ماندہ ۲۶ ابجدیں ان دونوں ابجدوں کے ماتحت ہیں۔ لیکن ہر ایک ابجد کی الگ حیثیت ہے اور ہر ابجد سے الگ کام لیا جا سکتا ہے۔ علم الجفر کی باریکیاں جاننے کے لئے ان ۲۸ ابجدوں کو اپنے ذہن میں محفوظ رکھ کر علم جفر پر محنت کرنی چاہیئے۔

جیسا اوپر بیان کیا گیا کہ علم الجفر کے دو حصے ہیں۔

 حصہ آثار
حصہ اخبار

حصہ آثار وہ مجموعہ یا حصہ ہے جس میں تعویذات و نقوش والواح وغیرہ مختلف طریقوں اور وقواعد سے اخذ کئے جاتے ہیں اور پھر روزمرہ کے معمولات یعنی مشکلات کے حل کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ جیسے روزگار، رزق، ملازمت، محبت، مفلسی سے نجات، گھریلو ناچاقی، قرض، عداوت ، مرض و جملہ ضروریاتِ زندگی۔

حصہ اخبار وہ مجموعہ ہے جس کے ذریعے نامعلوم و مختلف سوالات کے جوابات اخذ کئے جاتے ہیں۔ یعنی کوئی ایسا امر، کام یا تشویش درپیش ہو کہ جس کا جواب یا نتیجہ مطلوب ہو، ماضی ہو یا حال یا مستقبل کے سوالات ہوں۔ حصہ اخبار ان کے  جوابات دینے پر قادر ہے۔

error: Content is protected !!