المؤمنُ
امن دینے والا
یعنی مخلوق کے لئے امن و امان کے سامان پیدا کرنے والا، جسم کے لئے ہزارہا بلائیں ہیں، جسم سے ہر بلا اور بیامری کو دور کرنے والا اور جسم کو صحیح
حالت میں قائم رکھنے والا۔ اسی طرح روح کے لئے بھی ہزارہا آفات ہیں۔ روح کو امن میں رکھنے کے لئے عرفان، ایمان اور تقوٰی کا سامان مہیا کرنے والا۔ اور یہ سامان دینے کے لئے اپنے مقربین کو ہماری راہنمائی کے لئے بھیجنے والا۔
شیخ عبد القادر جیلانیؒ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن حق تعالیٰ ایک منادی کرنے والے سے یہ اعلان کرائیں گے کہ جس شخص کا نام میرے انبیاء کے نام پر ہو وہ جنت میں داخل کیا جائے ۔ بہت سے اشخاص ایسے ہونگے جن کے نام انبیاء کے نام پر نہیں ہونگے۔ اللہ تعالیٰ اُن سے ارشاد فرمائے گا ۔ میں مؤمن ہوں اور میں نے دنیا میں تمھیں مومن بنا کر بھیجا۔ تم میرے حکم سے جنت میں داخل ہو جاؤ۔
اس اسم مبارک کے ۱۳۶ اعداد ہیں ۔ اس اسم حسنہ کا بکثرت پڑھنا جملہ امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ ہر نماز کے بعد اس اسم پاک کا ورد کرنا انسان کو عبادت گزار اور شب بیدار بنا دیتا ہے۔ اور عبادت میں لطف و سرور عطا کرتا ہے۔ اگر چالیس دن اس کی ۱۰۰۰ مرتبہ روزانہ نماز فجر کے بعد اس ہی جگہ بیٹھ کر ریاضت کی جائے تو امور منکشف ہوتے ہیں ۔ جو بیان سے باہر ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ درمیان میں ناغہ نہ کیا جائے۔ اور مزید یہ کہ اس کا نقش اکیس دن تک پینا جسمانی امراض کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
جوشخص خوف اور دہشت کے وقت اس اسمِ مبارک کو روزانہ ۶۳۰ مرتبہ پڑھے گا ۔ ہر قسم کے خوف اور وحشت و دہشت سے اُسے نجات ملے گی۔ اور اس کی جان و مال کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
جو شخص اس اسم مبارک کو ۱۳۶۰ مرتبہ روزانہ پڑھے گا، خلقِ خدا اس کی تابع ہعگی اور اس کا رعب اور دبدبہ سب پر قائم ہو جائے گا۔
اس اسمِ مبارک میں سلامتی کی خاص تاثیر موجود ہے۔ اس کے ذاکر کو تمام دشمنوں پر غلبہ و تصرف حاصل ہوتا ہے۔
اہلِ طریقت سے منسوب ہے کہ اگر کوئی شخص روزانہ ۱۶۷ مرتبہ اس اسمِ مبارک کو پڑھے تو پروردگارِ عالم اس کو وساوسِ شیطان سے نجات عطا کر دیں گے۔
شیخ بونیؒ نے فرمایا کہ طاعون کے وقت اس اسمِ مبارک کی ایک ہزار ایک سو تیس مرتبہ تلاوت کرنے سے انسان طاعون سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
تمام اسماء الحسنٰی کے مخصوص نقوش کے استعمال کے طریقے علماء و اکابرین نے بیان فرمائے ہیں۔ تاہم کسی بھی نقش کے استعمال سےقبل ادب کا تقاضہ ہے کہ کچھ ہدیہ پیش کر کے اُس کی اجازت طلب کی جائے اور بہتر ہوگا کہ اپنے نام اور مقاصد کے اعتبار سے نقش بنوا کر استعمال میں لایا جائے۔ تاکہ فیوض و برکات کا سلسلہ بھی جاری رہے اور عمل کی رجعت سے بھی محفوظ رہا جا سکے۔
