نظر بد یا نظر لگنا ایک قدیم تصور ہے جو دنیا کی مختلف اقوام میں پایا جاتا ہے۔ اسلام کے صدرِ اوّل میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے
لیے عرب کے ان لوگوں کی خدمات لینے کا ارادہ کیا جو نظر لگانے میں شہرت رکھتے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے ہیں ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔ ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا ہے کہ
وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ
اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے۔ الْقَلَم، 68: 51
اس آیت میں نظرِ بد میں نقصان کی تاثیر ہونے کا اشارہ ہے جو کسی دوسرے انسان کے جسم و جان پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ:
الْعَيْنُ حَقٌّ وَ نَهَی عَنِ الْوَشْمِ
نظر کا لگ جانا حقیقت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گودنے سے منع فرمایا۔
بخاري، الصحيح، 5: 2167، رقم: 5408، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
مسلم، الصحيح، 4: 1719، رقم: 2187، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
أحمد بن حنبل، المسند، 2: 319، رقم: 8228، مصر: مؤسسة قرطبة
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا
نظر حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر کو کاٹ سکتی ہے تو نظر ہے اور جب تم سے (نظر کے علاج کے لیے) غسل کرنے کے لیے کہا جائے تو غسل کر لو۔
مسلم، الصحيح، 4: 1719، رقم: 2188
ابن حبان، الصحيح، 13: 473، رقم: 6107، بيروت: مؤسسة الرسالة
العین کِسے کہتے ہیں؟
عربی میں نظر بد کو “العین” کہتے ہیں، کہا جانا ہے : “عَانَ الرجل” کہ اس نے فلاں شخص کو نظر لگا دی۔ نظر لگانے والے کو “عائن” کہتے ہیں اور جسے نظر لگی ہو اسے “معین” یا “معیون” کہتے ہیں۔ ان میں فرق یہ ہے کہ اگر مکمل نظر نہ لگی ہو تو “معین” اور اگر مکمل لگی ہو تو “معیون” کہتے ہیں۔ تقریباً یہی فرق زجاج نے نے بھی بیان کیا ہے۔
نظر بد کی اصطلاحی تعریف
نظر بد کی حقیقت یہ ہے کہ نظر لگانے والا کبھی اچھی نگاہ ہی سے دیکھتا ہے اور کبھی خبیث طبع کے حسد کی آمیزش بھی ہو جاتی ہے جس سے نظر لگنے والے شخص کو نقصان پہنچتا ہے۔
ابن القیم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:۔
“نظر بد ایک ایسا تیر ہے جو حاسد و بدکار اور بدطینت کی جانب سے نکل کر دوسرے شخص کی طرف جاتا ہے ، یہ کبھی اس کے اندر پیوست ہو جاتا ہے اور کبھی خطا کر جاتا ہے یعنی اگر سامنے والے شخص کو یہ تیر لگے اور اس میں اس سے بچاؤ کی قوت موجودنہ ہے تو اس میں پیوست ہو کر اسے زچ و پریشان کر دیتا ہے۔اور اگر اس میں مدافعت کی صلاحیت پائی جاتی ہے تو یہ تیر اپنا اثر نہیں دکھا پاتا اور کبھی کبھی یہ تیر خود تیر انداز ہی کی طرف پلٹ جاتا ہے، اس لئے کہ نظر بد بھی دراصل حقیقی تیر کی مانند ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اس کا تعلق نفوس و ارواح سے ہے اور اس کا تعلق اجسام و ابدان سے ہے۔ “
