احکامِ الہٰی کے علم کے بغیر عمل نہیں اور عمل کے بغیر علم بے سود ہے اور علم و عمل دونوں بِلا احسان کے ناقص ہیں۔ جب تک صدق توجہ نہ ہوگی عمل سے کوئی فائدہ حاصل نہ
ہوگا، اور جب تک عمل سود مند سر زد نہ ہوگا علم کا مقصد حاصل نہ ہوگا۔ اس لئے اِحسان کا علم وعمل سے وہ تعلق ہے جو جان کا جسم سے ہوتا ہے۔ چنانچہ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :۔ “ مَنْ تَصوَّفَ و لَمْ يَتَفقَّهْ فقد تزندق، ومَنْ تفقَّهْ ولَمْ يتصوَّفْ فقد تفسَّقَ، وَمَنْ جَمَعَ بينهما فقد تَحقَّقَ ” یعنی جو صوفی بنا اور علم سے بے بہرہ رہا زندیق ہوا اور جس نے عِلم دین حاصل کیا مگرتصوف حاصل نہ کیا داسق بنا اور جس نے دونوں کو حاصل کیا پس اس نے تحقیق سے کا م لیا۔
