علم الاعداد ایک قدیم علم

تمام دنیا کی گنتی اعداد میں موجود ہے، اور اعداد کے خواص قدرت نے موجوداتِ عالم پر تقسیم کئے ہیں۔ اعداد ہر شے پر اثر رکھتے ہیں۔حکیم فیثا غورث کے بعد اہلِ ہند نے حروف کے مختلف اعداد مقرر کر کے ان کی کچھ شرح کی ہے اس کے علاوہ بھی دیگر ممالک اور مذاہب میں اِن علوم کے ماہرین نے اپنی زبانوں کے حروف کے اعداد مقرر کر کے کچھ خواص بیان کئے ہیں۔  ہر ایک نے اعداد سے متعلق کچھ نہ کچھ بیان کیا ہے۔ واللہ عالم کہاں تک ان میں صداقت ہے لیکن اعداد کے اثرات کے متعلق کسی عامل کامل سے پوچھیں کہ وہ کسی مقدس آیت یا اسم کو اعداد مین منتقل کر کے مختلف طریق سے عمل کرنے کے بعد ایک زعد اثر اور تیرِ بہدف نقش کیوں بناتا ہے ۔ یہ طاقتیں قدرت نے انسانی دماغ میں رکھ چھوڑی ہیں۔ جن سے وہ حسبِ قابلیت مستفید ہوتا ہے۔ علم الاعداد ایک قدیم علم ہے۔ پرانے زمانہ کے لوگ عبرانی، آرین ، یونانی، مصری، قبطی وغیرہ میں اس علم کا رواج تھا، اس کے بعد اہل عرب نے اسے اپنا کر جفر ایجاد کر کے اس علم کو اپنایا۔ اِس علم کے اپنے ہی اسرار رموز ہیں۔ جو دیگر تمام علوم سے مختلف ہیں۔  علم الاعداد کےماہرین کا کہنا ہے کہ نو ستاروں کی تعداد کے موافق یہ علم نو مفرد اعداد کے اثرات و فیوضات پر مشتمل ہے۔اِن ۹ اعداد پر ہی اِس علم کے خواص کا دارومدار ہے۔ یعنی ایک سے لیکر نو تک کائنات کی ہر ایک چیز پر منحصر سمجھے گئے ہیں۔ زمانہ قدیم و جدید سے اس کا ذکر بکثرت کتب میں پایا جاتا ہے۔ تقریباً ہر متمدن قوم ضرورت کے لحاظ سے اس سے مستفید ہوتی رہی ہے۔

فیثا غورث کے مقررہ اعداد ابجد

ماہرین کے مطابق  حکیم فیثا غورث نے اپنی کوشش اور گور و فکر کے بعد الف سے ی تک کے کل نو اعداد مقرر کر کے تجربہ کی بنیاد پر اسے ثابت کیا ہے۔ اور ان ہی اعداد پر اُس نے اس علم کی بنیاد رکھی ہے۔ اُس کے یقین کے مطابق یہ ہی ۹ اعداد کائنات پر اضاطہ کئے ہوئے ہیں۔ اور یہ اعداد مفرد ودد ہوتے ہیں اس نطام کے ماتحت حرف کے عدد میں صفر کی کوئی قیمت نہیں اس لئے اسے ترک کر کے وہ ایک عدد لیا جاتا ہے جو اکائی کا ہوتا ہے۔ اور علم الجفر میں بھی جمل صغیر سے بھی اکائی کے عدد مطلوب ہوتے ہیں۔ اگر کوئی بڑے سے بڑا عدد ہے تو بترک صفر ان کو ایک دوسرے میں جمع کر کے اکائی کا عدد بنایا جاتا ہے ۔ جسے استنطاق کہتے ہیں۔ ابجد یہ ہے۔

علم الاعداد میں جہاں کہیں بھی ناموں کے اعداد لینے ہونگے ابجد قمری ہی کو استعمال کیا جائے گا۔ تاہم اگر نام انگریزی میں ہے۔ تو انگریزی کی جدول سے کام لیں۔

دورِ حاضر میں نام کے اعداد نکالنے کے لئے متعدد موبائل ایپس اور ویب سائٹس موجود ہیں۔ لیکن پھر بھی غلطی کا اندیشہ نہ رہے اس لئے یہ دونوں جدولیں ذہن میں ہونی چاہیئے۔
ابجد قمری سے نام نکالنا ہو تو نام کے ہر حرف کے عدد کو الگ الگ جمع کیا جائے اور بعد ازاں میزان کو بھی مفرد عدد میں بدل لیا جائے۔
مثال: دا ر الاسرار

200+1+200+60+1+30+1+200+1+4=698

ہمارا میزان : 698 ہے۔
اس کو بھی جمع کر کے مفرد عدد برآمد کیا جائے گا۔
6+9+8=23
حاصل 23 کو بھی جمع کیا۔
2+3= 5
عدد حاصل 5 آیا۔
اب جن افراد کے نام کا عدد 5 ہوگا ان کو 5 عدد کی خاصیتوں کا مطالعہ کرنا چاہیئے۔ اس ہی نام کو انگریزی حروفِ تہجی سے نکالنے کی مثال  سمجھیں۔

4+1+9+3+3+1+1+9+1+9=41
ہمارا میزان آیا ہے
41
اب  4 اور 1 کو جمع کیا تو جواب 5 آیا۔۔۔
یعنی یہ ایک ایسا   روحانی نام ہے جس کے اعداد آپ اردو یا انگریزی میں نکالیں تو عدد 5 ہی آئے گا۔ یہ ہی وہ مہارت ہے  جو آپ نے اپنے اندر پیداء کرنی ہے۔

اعداد کی وضاحت
مایہ ناز کتب کے مطابق پیدائشی نام، موجودہ نام، تخلص، خود اختیار کردہ نام یا پیار کا نام یا عرف، یا تاریخ پیدائش ، ماہ پیدائش اور سالِ پیدائش ہر ایک علیحدہ علیحدہ خاصیتوں کے حامل ہیں۔ اور اِن تمام کو معلوم کرنے کے لئے علم الاعداد سے واقفیت ہونا ضروری ہے۔
نام کے اعداد کے سلسلے میں بہت سی کوتاہیاں ہو جاتی ہیں۔ کیوں کہ اکثر لوگوں کا نام وقتِ پیدائش کچھ اور ہوتا ہے مگر پکارنے میں  کچھ اور آتا ہے۔
علم الاعداد کے ماہرین کے مطابق ہر شخص کی زندگی کی بنیاد صرف دو چیزوں پر منحصر ہے۔ ایک نام اور دوسرا تاریخ پیدائش۔
 تاہم اہلِ روحانیت کا طریقہ کار اس سے یکسر مختلف ہے۔  اس ہی لئے  ہمارے یہاں نام کی اہمیت کو اولین درجہ پر رکھا جاتا ہے۔ اور اُس ہی میں تاثیرات اور فوائد پنہاں ہیں۔

 ہمیں نام سے بلایا اور پکارا جاتا ہے، کائنات میں ہر چیز اپنے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ اگر بات الواح و طلسمات کی ہو تب بھی آپ کو اسماء و آیات کے اعداد لینے ہوتے ہیں۔  کتابیں ہمیں اصول و قواعد تو سکھا سکتی ہیں، لیکن ان کے پیچھے کیا بنیادی راز ہیں وہ انسان تحقیق و مشق کے بنا کبھی نہیں سمجھ سکتا۔ مثلاً جس شخص کا عدد 5 ہے، اُس کو اپنے دوست اور دشمن نمبروں کا بھی معلوم ہونا چاہیئے۔ اُسے یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ جن دو عددوں کی شمولیت سے عدد 5 بن رہا ہے کیا وہ بھی اس کے لئے دوست عدد کی ہی حیثیت رکھتے ہیں؟  جیسے 14، 23، 32 ، 41  اور 365  کا مفرد عدد وغیرہ۔۔۔

 

error: Content is protected !!