اصلاح برائے سالکین ِ روحانیت
روحانی ترقی کا مقصد یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو کسی نہ کسی روحانی مقام پر ٹھرا ہوا ہے ، اور کسی مدد کا متلاشی ہے کہ وہ جس مقام پر ہے وہاں سے آگے بڑھ کر یا اُس سے بھی آگے کے مقام پر بڑھ کر اپنا روحانی سفر شروع کر سکے۔ یہ بات واضح طور پر عرض کر دی جائے کہ ہمارے نزدیک روحانی مقامات میں بلند ترین مقام مقامِ عبدیت ہے اور یہ قربِ الٰہی کا مقام ہے۔ اور ہر مسلمان کو یہ کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ ترقی کرتے کرتے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اس قابل ہو سکے کہ وہ اِس مقام کو پا سکے۔ ایک توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ ہمارے یہاں جب بھی روحانی مقامات کی بات آتی ہے تو عام طور پر یہ غوث ، قطب، ابدال، اوتاد وغیرہ نام سامنے آتے ہیں۔ اِ ن روحانی مقامات کا تعلق انتظامی امور سے ہے۔ اِن کو روحانی مقامات سے اُس طرح نہیں جوڑا جا سکتا جس طرح ہمارے یہاں جوڑا جاتا ہے۔ بے تحاشہ اولیاٗ کرام علیہم الرحمہ ایسے ہیں جو اِن میں سے کسی بھی مقام کو چھوئے بغیر مقامِ غوث سے اوپر کے جو چار مقامات ہیں وہاں بڑی سہولت سے
پہنچ جاتے ہیں۔
کئی اولیاٗ کرام علیم الرحمہ تو ایسے بھی ہیں کہ اُن کو خود اپنے ولی ہونے تک کا پتا نہیں ہوتا مگر اس کے باوجود وہ مقامِ عبدیت تک پہنچ جاتے ہیں۔ ایک یہ بھی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ مقامِ غوث سب سے بلند ہے جبکہ مقامِ غوث سے بھی اوپر مقامات موجود ہیں اور سب سے بلند مقام عبدیت ہے اوراِس کو کئی مشائخ نے بھی بیان کیا ہے۔
روحانی ترقی کورس کے اغراض و مقاصد
ہمارے اِن روحانی ترقی کورسز میں جو معمولات ہیں ، وہ کچھ اسطرح ہیں کہ
ہم نے کچھ مختلف راستے اختیار کئے ہیں۔
ہم روحانی ترقی کے لئے کسی ذکر یا مراقبے کو اپنا تے ہیں تاکہ تزکیہ کا راستہ ہمیں مِل سکے۔ اور تزکیہ کی طرف ہمارا سفر شروع ہو سکے۔
جس میں کلمہ طیبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، قرآنی سورہ اور درود شریف کی مخصوص تسبیحات پر مشتمل ذکر و اذکار و اشغال شامل ہیں۔
جس شخص کا جس طرف رجحان زیادہ ہو وہ اُس کی مداومت کرے ۔
یعنی اگر کسی کا رجحان سورۃ کی طرف ہے تو وہ سورۃ کے ورد کو استعمال کر سکتا ہے اگر کلمہ طیبہ کی جانب ہے تو کلمہ طیبہ کو اختیار کر سکتا ہے۔
اگر درود شریف کی جانب ہے تو اس کی مداومت کر سکتا ہے۔
روحانی ترقی میں معاون امورِ خاص
جو ضروری چیزیں ہیں اِس راستے میں ، جیسے سچائی ، قناعت ، محبت ، خلوص ، اخلاص ، رحم دلی ، عاجزی و انکساری ، خاموشی ، خدمتِ خلق وغیرہ ۔۔۔ یہ وہ تمام امر ہیں جن کی تمام تسبیحات اور ذکر و مراقبہ کے ساتھ کوشش کی جاتی ہے۔
روحانی ترقی میں رکاوٹ کے اسباب
وہ تمام امور جو ہمارے روحانی راستے کی رکاوٹ بنتے ہیں اور ہمارے راستے میں چور کی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں اُن میں ہوس ، شہوت ، غصہ ، لالچ ، مادہ پرستی ، انا اور حسد وغیرہ ہیں۔ وہ چیزیں جو نفس کو بڑھاوا دیتی ہیں اُن تمام باتوں سے اور چیزوں سے ہمیں حتی الامکان بچنے کی بارہا کوشش کرنی چاہیئے۔روحانی ترقی کے اسباق کے اندر کوشش کی جاتی ہے کہ کسی ایک خاص ذکر کو ، کسی ورد کو، کسی مراقبے کو اختیار کیا جائے۔ اور یہ جو ہماری مثبت صفات ہیں اِن کو اختیار کرنے کی کوشش کی جائے۔روحانی ترقی کی رکاوٹوں سے بچا جائے ۔تمام دینی واجبات کی پابندی کی جائے۔ نمازیں مکمل ادا کی جائیں جس میں موکدہ، غیر موکدہ، نوافل تمام کے تمام ادا کرنے کی کوشش کم از کم کی جائے۔ اور روزانہ ترتیب کے ساتھ قرآنِ مجید پڑھا جائے۔ ترتیب سے مراد یہ کہ پہلے صفحہ سے لیکر آخری صفحے تک۔
اگر زیادہ پڑھنا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک رکوع کی لازمی پابندی کی جائے۔ ورنہ رباع یا نصف وغیرہ۔ ایسا ہرگز نہ کیا جائے کہ کچھ لوگ ذوقی انتخاب کے مطابق الگ الگ سورتیں نکال کر اُن کو پڑھنا شروع کر دیتے ہیں وہ نہ کیا جائے، بلکہ اُس کی بجائے ترتیب کے ساتھ قرآن کریم پڑھا جائے۔اور اگر تجوید درست نہیں ہے تو اس کی اصلاح فوراً لے لی جائے۔ دیکھا گیا ہے کہ جب ہم ذوقی انتخاب کے مطابق کچھ سورتیں لے لیتے ہیں تو وہ سورتیں یاد ہو جاتی ہیں۔تو ایسی سورہ کو ہم نماز میں پڑھ لیا کریں گے بجائے علیحدہ سے پڑھنے کے۔
فرائض و واجبات کی بات کریں تو نوافل اور مستحبات اور کچھ فرائض و واجبات اگر ہمارے چھوٹے ہوئے ہیں تو اُن کی جو قضاء ہے اُس قضاء کی طرف توجہ زیادہ دی جائے گی اور مستحبات و مباہات کی جانب توجہ کم دی جائے گی۔
اور مسنون اذکار کا ایک کتابچہ ہم نے تیار کر رکھا ہے۔ جو ہم سے رابطہ کر کے طلب کیا جا سکتا ہے۔اس کتابچہ کو لازمی اپنا لیا جائے گا۔
اس کتابچہ میں تین طرح کے اذکار شامل ہیں۔
ایک وہ جو حضورﷺ نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
دوسرے وہ جو آپ صبح پڑھا کرتے تھے اور شام کو پڑھا کرتے تھے۔
اور تیسرے وہ ہیں جو علاج و معالجہ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
چاہے وہ جادو ہو، چاہے بد نظری ہو، یا کوئی بھی منفی شیطانی اثرات۔
تو سب سے پہلے
نمازوں کی پابندی ۔
قرآن کریم کی تریب سے تلاوت۔
اور فرائض و واجبات کی قضاء اور مسنون اذکار کو اپنا لیا جائے۔
اس کے بعد یہ اذکار و مراقبات کی روحانی کورس میں داخلہ لے کر اُس کی ہم سے اجازت طلب کر لی جائے۔
سلسلہ طریقت کے مطابق جو اسباق تشکیل دئے گئے ہیں اُن میں سب سے قبل سلسلہ قادریہ کے اسباق دئے جاتے ہیں۔
سلسلہ طریقت کے علاوہ اگر بات کی جائے تو
کلمہ طیبہ ، سورۃ الفاتحہ ، سورۃ الکوثر ، سورۃ الاخلاص ، سورۃ الفلق، سورۃ الناس ، آیت الکرسی ، استغفار ، اسماء الحسنٰی میں کسی ایک اسم ورد ، لاحول ولاقوة الابالله العلي العظيم کا مخصوص ورد ، تیسرا کلمہ، درود ابراھیمی ، درودِ قادریہ، درودِ چشتیہ، درودِ نقشبندیہ، درودِ سہروردیہ ، درودِ اویسیہ ، درودِ قطبیہ ، درودِ تاج، اورادِ فتیحہ ، دعائے حزب البحر ، دعائے حزبُ النصر ، قصیدہ بردہ شریف ، دلائل الخیرات، اوائل الخیرات ، آیتِ شفاء ، چہل کاف شریف ۔۔۔ وغیرہ شامل ہیں۔
تاکہ اپنے شوق اور رجحان کے مطابق اِس میں سے کسی ایک کی اجازت طلب کر لی جائے۔
کسی قسم کی کوئی بیعت کی شرط نہیں ہے۔ اِن روحانی اسباق میں کوئی ترکِ جلالی و جمالی کی قید نہیں۔ اور تمام روحانی ترقی اسباق کا اجراء فی سبیل اللہ کیا گیا ہے۔
آپ بس ایک اچھا مسلمان بننے کی کوشش کریں اور یہ جو چیزیں ہم نے بیان کی ہیں اور باتیں بیان کی ہیں اُن پر توجہ کرنے کی کوشش کریں۔
اصل مقصد ہمارا تمام دوست احباب کو زیادہ سے زیادہ تزکیہ کے راستے پر لانا ہے۔
اللہ ہمیں حوصلہ اور ہمت دے، اور اُس کا اِذن و توفیق ہمیں حاصل ہو۔ تاکہ ہم اِس راستے پر چل سکیں۔
آمین یا رب العالمین