عربی زبان میں رزق کا لفظ جہاں روزی روٹی کے معنی میں آتا ہے وہاں ہر طرح کی عنایات کے لے بھی آتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں بھی یہ مال و دولت کے لیے بھی ہے، متاع حیات کے لیے بھی آیا ہے اور ہدایت و معرفت کے لیے بھی استعمال ہوا ہے ۔ مختصرا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رزق کا لفظ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں کو عطا ہونے والی ہر عنایت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ اللہ تعالی نے انسان کو بالعموم اور مسلمان کو بالخصوص رزق حلال و حرام میں تمیز کرنے کا حکم دیا ہے،رزق حلال کمانا اور رزقِ حرام سے اجتناب کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز،روزہ ودیگر فرائض پر عمل پیرا ہونا۔۔۔مگر قابلِ تعجب ہے یہ بات کہ مسلم معاشرے میں بھی کم ہی لوگ ہیں جو حلال و حرام کی تمیز کرتے ہیں،بلکہ اس حیرت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے جب مسلم سوسائٹی کے نوجوان یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ چیز حرام کیوں ہے؟اس کے استعمال میں حرج کیا ہے؟ حالانکہ یہ بات مسلمان کی شان سے بعید ہےکہ وہ اللہ تعالی کے نازل کردہ قانون کو ماننے کے بعد ایسے سوالات اُٹھائے ۔
عمومی طور پر انسان رزق کی تلاش میں ایسا مگن رہتا ہے کہ موت اور آخِرت کی فکر سے یکسر غافل ہوجاتا ہے۔ مال کمانے کی دُھن بھی ایسی سوار ہوتی
ہے کہ حلال و حرام کی تمیز کئے بغیر بس مال جمع کرنے میں مشغول رہتا ہےاوراپنے خالق و مالک اور رازِق (یعنی رِزق دینے والے) کو گویابھول ہی جاتا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ اتنی محنت و کوشش کے باوجود مَعاشی بدحالی سب کے سامنے ہے کہ آج تقریبا ً ہر کوئی رزق کی کمی، مہنگائی، بیماری اور ”پوری نہیں پڑتی“ کا رونا رو رہا ہے۔ اے کاش! مسلمان رِزْق حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ احکامِ الٰہی کا بھی خیال رکھتے تو آج ان کا حال اس سے بہت مختلف ہوتا۔ عبرت کی نگاہ سے اس حدیث کو پڑھئے:
تاجدارِ رسالت، ماہِ نبوَّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جسے آخِرت کی فکر ہو اللہ تعالیٰ اس کا دل غنی کر دیتا ہے، اس کے بکھرے ہوئے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیااس کے پاس ذلیل ہو کر آتی ہے اور جسے دنیا کی فکر ہو، اللہ تعالیٰ محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے، اس کے جمع شدہ کاموں کو مُنْتَشر کر دیتا ہےحالانکہ دنیا سے (مال) بھی اسے اتنا ہی ملےگا جتنا اس کیلئے مقدر ہے۔( ترمذی،ج4،ص211، حدیث:2473)
زیادتی ِ رزق کے لئے
اَللّٰهُ لَطِیْفٌۢ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ۔
اِس آیتِ مبارکہ کو بعد نماز کے کثرت سے پڑھنا رزق کے لئے مفید ہے۔
اسم یاوھابُ کا وظیفہ
بزرگوں کو معمول تھا کہ جب انھیں کوئی حاجت درپیش ہوتی تو آدھی رات کے بعد وضو کر کے ۳ سجدے کرتے، پھر ہاتھ اٹھا کر ۱۰۰ مرتبہ یا وھابُ پڑھا کرتے۔ تین روز یہ عمل کرتے اور اُن کی حاجت پوری ہو جاتی تھی۔ آج بھی اگر کوئی صاحبِ ایمان یہ عمل کرے تو انشاء اللہ اُس کی حاجتیں پوری ہونگی اور رزق بے حساب ملے گا۔
فراخی رزق کے لئے
ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّن بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاسًا يَغْشَىٰ طَائِفَةً مِّنكُمْ ۖ وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ ۖ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الْأَمْرِ مِن شَيْءٍ ۗ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ ۗ يُخْفُونَ فِي أَنفُسِهِم مَّا لَا يُبْدُونَ لَكَ ۖ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَاهُنَا ۗ قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَىٰ مَضَاجِعِهِمْ ۖ وَلِيَبْتَلِيَ اللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ۔
فراخی رزق کی نیت سے شروع ماہ کے پہلے جمعہ سے اگلے ۴۰ جمعوں تک بعد نمازِ مغرب ۱۱ مرتبہ ورد کیا جائے۔
عمل سورۃ فاتحہ برائے کشادگی رزق
رزق کی کشادگی کے لئے ہر نماز کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھ کر دعا مانگنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔
عمل: اس مقصد کے لئے سورۃ فاتحہ کو پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ نمازِ فجر کے بعد ۴۰ مرتبہ پڑھا جائے ، نمازِ ظہر کے بعد ۳۰ مرتبہ پڑھا جائے ، نمازِ عصر کے بعد ۱۵ مرتبہ پڑھا جائے ، نماز مغرب کے بعد ۱۰ مرتبہ پڑھا جائے، اور نمازِ عشاء کے بعد ۵ مرتبہ پڑھیں اور ہر مرتبہ پڑھنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ رزق میں خیر و برکت عطا فرمائے۔انشاء اللہ دعا ضرور قوبو ل ہوگی اور روزی میں اضافہ ہوگا۔ اور کام کی جگہ یعنی دکان، آفس یا کارخانہ میں باوجو حالت میں تین مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے اُس کاروباری جگہ پر کی چاروں پر پانی چھڑکا جائے۔ انشاء اللہ تعالیٰ رزق میں روز بروز اضافہ ہوگا۔
رزق کے لئے یاَباسِطُ کا وظیفہ و نقش
اگر کوئی بے روزگار ہو، یا کسی کی دوکانداری یا کاروبار نہ چلتا ہو ، تو اسمِ مبارک یَابَاسِطُ کو بکثرت ورد کرے اور اللہ سے اپنے اس مقصد کی دعا کرے، اللہ کے حکم سے رزق میں کشادگی پیدا ہوگی۔ اس اسمِ مبارک کے نقش کو بھی ان ہی مقاصد کے لئے زعفران سے دو عدد لکھے ، ایک کو دکان یا کاروباری جگہ کی چوکھٹ کے اوپر لگائے اور دوسرے کو اپنے سیدھے بازو پر باندھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ رزق و روزی میں کشادگی ہوگی۔
رزق کے لئے
رزق کی فراوانی و بہتات کے لئے اِس آیتِ مبارکہ کو ہر روز نمازِ فجر کے بعد ایک سو ایک ۱۰۱ مرتبہ پڑھنے سے بفضلِ باری تعالیٰ بہت جلد فائدہ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ پردہ غیب سے رزق کی فراوانی کے اسباب پیدا فرماتے ہیں۔
وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (ترجمہ : اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے)۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ
سے منسوب ترقی رزق کا عمل
اِس عمل کو حضرت خواجہ غریب نواز ؒ سے منسوب کیا جاتا ہے، جو شخص فرض نمازوں کے بعد تین مرتبہ سورۃ اخلاص اور تین مرتبہ دردود شریف پڑھ کر ایک مرتبہ یہ آیت پڑھے گا اور آسمان کی جانب منہ کر کے پھونک دے تو حق تعالیٰ اُس کو تین نعمتیں عطا فرمائے گا ۔ درازی عمر ، مال و دولت کی کثرت ، اور جنت میں بے حساب داخل ہوگا۔
وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا۔
مال و دولت کے لئے
مال و دولت کے حصول اور تعنگری کے لئے ذیل میں دی ہوئی آیت مبارکہ بہت ہی نافع ہے جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ اُس کو کسی چیز کی حاجت نہ رہے ۔ اللہ تعالیٰ اُس کی ہر ضرورت پوری کر دے اور اُس کے گھر میں مال و دولت کی ریل پیل ہو جائے تو اُسے چاہیئے کہ وہ ہر نماز کے بعد یہ آیتِ مبارکہ چودہ ۱۴ مرتبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگے ۔ انشاء اللہ تعالیٰ اُس کی مراد بہت جلد بر آئے گی۔ آیتِ مبارکہ یہ ہے:
وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ
رزق کے لئے سورۃ یٰسین کا تیرِ بہدف عمل
رزق کے لئے أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيمِ .. بسم الله الرحمن الرحيم کے بعد یٰسین ۔۔یٰسین ۔۔۔بحقِ یٰسین صلی اللہُ عَلَیہِ واٰلِہٖ وَسَلِّمْ بحقِ یٰسین پڑھے۔ پھر سورۃ یٰسین پڑھنا شروع کرے اور ہر مبین پر پہنچ کر سات مرتبہ یہ الفاظ دہرائے جائیں اور سات مرتبہ سورۃ یٰسین پٹھے۔ روزانہ تین دفعہ یہی عمل کرے۔ انشاء اللہ تعالیٰ چند دنوں کے بعد پردہ غیب سے فراخی رزق کے سامان پیدا ہو جائیں گے۔
